آپسی جھگڑوں کے وقت ابن عمر رض کا طرز عمل حضرت عبداللہ بن عمر ان حضرات میں سے ہیں جو مشاجرات کے زمانے میں کسی فریق کی موافقت یا مخالفت سے یکسور ہے- حضرت عثمان کی شہادت کے بعد ان سے درخواست کی گئی کہ آپ میدان میں آئیے، ہم آپ کے ہاتھ پر لوگوں سے بیعت لیں گے لیکن اآپنے باہمی خانہ جنگی کے خطرے سے انکار فرمایا آپ کو دھمکیاں بھی دی گئیں لیکن آپ اپنے موقف پر قائم رہے ایک مرتبہ مشاجرات کے دوران لوگوں نے آپ سے آکر کہا کہ آپ خلافت سنبھال لیجئے٬سب لوگ آپ کی خلافت پر راضی ہو جائیں گے آپ نے فرمایا کہ:" اگر مشرق کے کسی شخص نے مخالفت کی تو کیا ہوگا؟لوگوں نے کہا کہ ایسا شخص مار ڈالا جائے گا اور پوری امت کی بہتری کے لیے ایک شخص کا قتل کیا حیثیت رکھتا ہے؟ آپ نے فرمایا:" کہ خدا کی قسم!اگر ساری امت کے ہاتھ میں نیزے کا قبضہ اور میرے ہاتھ میں اس کی نوک ہو تب بھی میں ساری دنیا وما فیہا کے بدلے کسی مسلمان کا قتل پسند نہیں کرسکتا۔" (طبقات ج4 ص151) چنانچہ مشاجرات کے زمانے میں آپ نے فریقین کے ساتھ تعلقات رکھے، لیکن کسی کا ساتھ نہیں دیا۔ حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کے زمانے میں آپ ان کے ا...