Skip to main content

Posts

Showing posts from December, 2017

تاریخ کبھی عذر قبول نہیں کرتی

👍 تاریخ کبھی عذر قبول نہیں کرتی 👍 تاریخِ اسلام کا کتنا عبرت ناک منظر تھا کہ جب عباسی خلیفہ معتصم باللہ *آھنی زنجیروں اور بیڑیوں میں جکڑا چنگیز خان کےپوتے ھلاکو خان کے سامنے کھڑا تھا..! *کھانے کا وقت آیا تو ھلاکو خان نے خود سادہ برتن میں کھانا کھایا اورخلیفہ کے سامنے سونے کی طشتریوں میں ھیرے،جواھرات رکھ دیئے ....! *پھر معتصم سے کہا؛ *جو سونا، چاندی تم جمع کرتے تھے اُسے ھی کھاؤ،......! *بغداد کا تاج دار بے چارگی و بے بسی کی تصویر بنا کھڑا تھا بولا! میں سونا کیسے کھاؤں *ھلاکو نے فوراً کہا۔ *پھر تم نے یہ سونا اور چاندی جمع کیوں کیا تھا *وہ مسلمان جسے اُسکا دین ہتھیار بنانے اور گھوڑے پالنے کیلئے ترغیب دیتا تھا کچھ جواب نہ دے سکا۔ *ھلاکو خان نے نظریں گھماکر محل کی جالیاں اور مضبوط دروازے دیکھے اور سوال کیا کہ تم نے اِن جالیوں کو پگھلا کر آھنی تیر کیوں نہ بنائے؟ *تم نے یہ جواھرات جمع کرنےکی بجائے اپنے سپاھیوں کو رقم کیوں نہ دی تاکہ وہ جانبازی اور دلیری سے میری افواج کا مقابلہ کرتے؟ *خلیفہ نے تاسف سے جواب دیا *اللہ کی یہی مرضی تھی۔ *ھلاکو نے کڑک دار لہجے میں کہا کہ پھر جو تم

گر کوئی مسلمان اسے پڑھے تو بیحِس نہیں رہ سکتا

ا گر کوئی مسلمان اسے پڑھے تو بیحِس نہیں رہ سکتا مولانا ابو الحسن ندوی کا خطاب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔​۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔​۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔​۔۔۔۔ ﺍﺑﻮﺍﻟﺤﺴﻦ ﻋﻠﯽ ﻧﺪﻭﯼ رحمة الله عليه ✅ ﺍﮮ ﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮ ! ﮐﯿﺎ ﺗﻢ ﺳﻨﺘﮯ ﮨﻮ؟ ﻣﻐﺮﺏ ﮐﯽ ﺩﺭﺳﮕﺎﮨﻮﮞ ‘ ﺗﺤﻘﯿﻘﺎﺗﯽ ﺍﺩﺍﺭﻭﮞ ﺍﻭﺭﻋﻠﻤﯽﻣﺮﮐﺰﻭﮞﺳﮯ ﻣﺴﻠﺴﻞ ﺍﯾﮏ ﺁﻭﺍﺯ ﮨﻢ ﺳﮯ ﻣﺨﺎﻃﺐ ﮨﮯ ‘ﻣﮕﺮ ﺍﻓﺴﻮﺱ ﮐﻮﺋﯽ ﺍﺱ ﭘﺮ ﺗﻮﺟﮧ ﻧﮩﯿﮟ ﺩﯾﺘﺎ ‘ ﮐﺴﯽ ﮐﺎﺧﻮﻥ ﺟﻮﺵ ﻧﮩﯿﮟ ﻣﺎﺭﺗﺎ ﺍﻭﺭ ﮐﺴﯽ ﮐﯽ ﻏﯿﺮﺕ ﻧﮩﯿﮟ ﺟﺎﮔﺘﯽ ‘ ﯾﮧ ﺁﻭﺍﺯ ﮐﮩﺘﯽ ﮨﮯ : ” ﺍﮮ ﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮ ! ﺍﮮ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﻏﻼﻣﻮ ! ﺳﻨﻮ ! ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﺍﻗﺒﺎﻝﮐﮯ ﺩﻥ ﮔﺰﺭ ﮔﺌﮯ ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﻋﻠﻢ ﮐﮯ ﮐﻨﻮﯾﮟ ﺳﻮﮐﮫ ﮔﺌﮯﺍﻭﺭ ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﺍﻗﺘﺪﺍﺭ ﮐﺎ ﺳﻮﺭﺝ ﮈﻭﺏ ﮔﯿﺎ۔ ﺍﺏ ﺗﻤﮩﯿﮟﺣﮑﻤﺮﺍﻧﯽ ﺍﻭﺭ ﺳﻠﻄﺎﻧﯽ ﺳﮯ ﮐﯿﺎ ﻭﺍﺳﻄﮧ ‘ ﺗﻤﮩﺎﺭﮮﺑﺎﺯﻭ ﺍﺏ ﺷﻞ ﮨﻮﮔﺌﮯ ﺍﻭﺭ ﺗﻤﮩﺎﺭﯼ ﺗﻠﻮﺍﺭﻭﮞ ﻣﯿﮟ ﺯﻧﮓﻟﮓ ﭼﮑﺎ ﮨﮯ ‘ ﺍﺏ ﮨﻢ ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﺁﻗﺎﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺗﻢ ﺳﺐ ﮨﻤﺎﺭﮮﻏﻼﻡ ﮨﻮ۔ ﺩﯾﮑﮭﻮ ! ﮨﻢ ﻧﮯ ﺳﺮ ﺳﮯ ﭘﺎﺅﮞ ﺗﮏ ﮐﯿﺴﺎﺗﻤﮩﯿﮟ ﺍﭘﻨﯽ ﻏﻼﻣﯽ ﮐﮯ ﺳﺎﻧﭽﮯ ﻣﯿﮟ ﮈﮬﺎﻻ ﮨﮯ ‘ ﮨﻤﺎﺭﺍﻟﺒﺎﺱ ﭘﮩﻦ ﮐﺮ ﺍﻭﺭ ﮨﻤﺎﺭﯼ ﺯﺑﺎﻥ ﺑﻮﻝ ﮐﺮ ﺍﻭﺭ ﮨﻤﺎﺭﮮﻃﻮﺭ ﺍﻭﺭ ﻃﺮﯾﻘﮯ ﺍﺧﺘﯿﺎﺭ ﮐﺮﮐﮯ ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﺳﺮﻓﺨﺮ ﺳﮯﺑﻠﻨﺪ ﮨﻮﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ‘ ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﭼﮭﻮﭨﮯ ﭼﮭﻮﭨﮯ ﻣﻌﺼﻮﻡﺑﭽﮯ ﺟﺐ ﮨﻤﺎﺭﺍ ﻗﻮﻣﯽ ﻧﺸﺎﻥ ﺍﻭﺭ ﻣﺬﮨﺒﯽ ﺷﻌﺎﺭ ﭨﺎﺋﯽﻟﮕﺎ ﮐﺮ ﺍﺳﮑﻮﻝ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﺍﺱ ﻟﺒﺎﺱ ﮐﻮ ﺩﯾﮑﮫ ﮐﺮﮐﯿﺴﺎ ﺗﻤﮩﺎﺭﺍ ﺩﻝ ﺧﻮﺵ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ‘ ﮨﻢ ﺑﮯ ﻭﻗﻮﻑ ﻧﮩﯿﮟﺗﮭ

آپسی جھگڑوں کے وقت ابن عمر رض کا طرز عمل

آپسی جھگڑوں کے وقت ابن عمر رض کا طرز عمل حضرت عبداللہ بن عمر ان حضرات میں سے ہیں جو مشاجرات کے زمانے میں کسی فریق کی موافقت یا مخالفت سے یکسور ہے- حضرت عثمان کی شہادت کے بعد ان سے درخواست کی گئی کہ آپ میدان میں آئیے، ہم آپ کے ہاتھ پر لوگوں سے بیعت لیں گے لیکن اآپنے باہمی خانہ جنگی کے خطرے سے انکار فرمایا آپ کو دھمکیاں بھی دی گئیں لیکن آپ اپنے موقف پر قائم رہے ایک مرتبہ مشاجرات کے دوران لوگوں نے آپ سے آکر کہا کہ آپ خلافت سنبھال لیجئے٬سب لوگ آپ کی خلافت پر راضی ہو جائیں گے آپ نے فرمایا کہ:" اگر مشرق کے کسی شخص نے مخالفت کی تو کیا ہوگا؟لوگوں نے کہا کہ ایسا شخص مار ڈالا جائے گا اور پوری امت کی بہتری کے لیے ایک شخص کا قتل کیا حیثیت رکھتا ہے؟ آپ نے فرمایا:" کہ خدا کی قسم!اگر ساری امت کے ہاتھ میں نیزے کا قبضہ اور میرے ہاتھ میں اس کی نوک ہو تب بھی میں ساری دنیا وما فیہا کے بدلے کسی مسلمان کا قتل پسند نہیں کرسکتا۔" (طبقات ج4 ص151) چنانچہ مشاجرات کے زمانے میں آپ نے فریقین کے ساتھ تعلقات رکھے، لیکن کسی کا ساتھ نہیں دیا۔ حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کے زمانے میں آپ ان کے ا