Skip to main content

تاریخ کبھی عذر قبول نہیں کرتی

👍 تاریخ کبھی عذر قبول نہیں کرتی 👍

تاریخِ اسلام کا کتنا عبرت ناک منظر تھا کہ جب

عباسی خلیفہ معتصم باللہ

*آھنی زنجیروں اور بیڑیوں میں جکڑا چنگیز خان کےپوتے ھلاکو خان کے سامنے کھڑا تھا..!

*کھانے کا وقت آیا تو ھلاکو خان نے خود سادہ برتن میں کھانا کھایا اورخلیفہ کے سامنے سونے کی طشتریوں میں ھیرے،جواھرات رکھ دیئے ....!

*پھر معتصم سے کہا؛

*جو سونا، چاندی تم جمع کرتے تھے اُسے ھی کھاؤ،......!

*بغداد کا تاج دار بے چارگی و بے بسی کی تصویر بنا کھڑا تھا بولا! میں سونا کیسے کھاؤں

*ھلاکو نے فوراً کہا۔

*پھر تم نے یہ سونا اور چاندی جمع کیوں کیا تھا

*وہ مسلمان جسے اُسکا دین ہتھیار بنانے اور گھوڑے پالنے کیلئے ترغیب دیتا تھا کچھ جواب نہ دے سکا۔

*ھلاکو خان نے نظریں گھماکر محل کی جالیاں اور مضبوط دروازے دیکھے اور سوال کیا کہ تم نے اِن جالیوں کو پگھلا کر آھنی تیر کیوں نہ بنائے؟

*تم نے یہ جواھرات جمع کرنےکی بجائے اپنے سپاھیوں کو رقم کیوں نہ دی تاکہ وہ جانبازی اور دلیری سے میری افواج کا مقابلہ کرتے؟

*خلیفہ نے تاسف سے جواب دیا

*اللہ کی یہی مرضی تھی۔

*ھلاکو نے کڑک دار لہجے میں کہا کہ پھر جو تمہارے ساتھ ھونے والا ھے وہ بھی خدا ھی کی مرضی ھو گی

*پھر ھلاکو خان نے معتصم باللہ کو مخصوص لبادے میں لپیٹ کر گھوڑوں کی ٹاپوں تلے روند ڈالا اور بغداد کو قبرستان بنا ڈالا.!

*ھلاکو نے کہا!

*آج میں نے بغداد کو صفحہ ھستی سے مٹا ڈالا ھے اور اب دنیا کی کوئی طاقت اسے پہلے والا بغداد نہیں بنا سکتی۔ اور تاریخ میں ایسا ھی ھوا۔۔!

🗼 *تاریخ تو فتوحات گنتی ھے محل، لباس، ھیرے جواھرات اور انواع و اقسام کے لذیذ کھانے نہیں..!

*تصور کریں جب یورپ کے چپے چپے پر تجربہ گاھیں اور تحقیقی مراکز قائم ھو رھے تھے تب یہاں ایک شہنشاہ دولت کا سہارا لیکر اپنی*
*محبوبہ کی یاد میں "تاج محل" تعمیر کروا رھا تھا اور اسی دوران برطانیہ کا بادشاہ اپنی ملکہ کے دورانِ ڈلیوری فوت ھو جانے پر تحقیق کے لئے برطانیہ میں کنگ ایڈورڈ میڈیکل اسکول بنوا رھا تھا..!!*

*جب مغرب میں علوم و فنون کے بم پھٹ رھے تھے،تب یہاں "تان سین" جیسے گوئیے نت نئے راگ ایجاد کر رھے تھے اور نوخیز خوبصورت و پر کشش رقاصائیں شاھی درباروں کی زینت و شان اور وی.آئی. پیز تھیں..!*

*جب انگریزوں، فرانسیسیوں اور پرتگالیوں کے بحری بیڑے برصغیر کے دروازوں پر دستک دے رھے تھے تب ھمارے اَربابِ اختیار شراب و کباب اور چنگ و رباب سے مدھوش پڑے تھے..!*

*تن آسانی، عیش کوشی اور عیش پسندی نے کہیں کا نہیں چھوڑا ھمارا بوسیدہ اور دیمک زدہ نظام پھیلتا چلا گیا..!*

*کیونکہ تاریخ کو اِس بات سے کوئی غرض نہیں ھوتی کہ، حکمرانوں کی تجوریاں بھری ھیں یا خالی؟*
*شہنشاھوں کے تاج میں ھیرے جڑے ھیں یا نہیں؟*
*درباروں میں خوشامدیوں، مراثیوں، طبلہ نوازوں طوائفوں، وظیفہ خوار شاعروں اور جی حضوریوں کا جھرمٹ ھے یا نہیں؟*

*تاریخ کو صرف کامیابیوں سے غرض ھوتی ھے*
*اور تاریخ کبھی، عذر قبول نہیں کرتی..! 
ہمارے بعض نادان دوست کہتے ہم افواج پر اتنا بجٹ کیوں لگا رہے ہیں.میرے بھائوں یہ قیمت آزادی کے لیے بہت کم ہے , اگر شک ہے تو روہیگنا, کشمیر, افغانستان, چیچنیا, بوسنیا اور فلسطین کے محکوم مسلمانوں سے پوچھ لو..؟

Comments

Popular posts from this blog

Privacy Policy for Islamic Wave app

Privacy Policy for  Islamic Wave : Islamic knowledge Namaz Dua Quotes   App  We collect and use the following information to provide, improve and protect our Services: Islamic Wave : Islamic knowledge Namaz Dua Quotes   App required permission when you use our app Local storage :-  We are collecting Local Storage permission to store downloaded pictures or videos on local storage. When this Privacy Policy applies :-  Our Privacy Policy applies to all of the services offered by Islamic Wave App. Notification service: To update you with latest status. Changes :-  Our Privacy Policy may change from time to time. We will post any privacy policy changes on this page and, if the changes are significant, we will provide a more prominent notice.

Tableeghi Jamat

AD تعارف تقریبا ایک صدی قبل متحدہ ہندوستان کے ایک بہت بڑے عالم اور بزرگ حضرت مولانا محمد الیاس صاحب رحمہ اللہ نے دیکھا کہ ہندوستان کے بعض علاقوں میں مسلمان صرف اسلام کا نام تو جانتے ہیں مگر ان کا کلمئہ اسلام : " لا الٰہ اللہ محمد الرسول اللہ " کا صحیح تلفط تک بھی نہیں آتا۔ لہٰذا مسلمانوں کی یہ حالت دیکھ کر حضرت مولانا محمد الیاس صاحب رحمہ اللہ تعالیٰ کو دکھ اور صدمہ ہوا اور سوچنے لگے کہ مسلمانوں کی اصلاح اور تربیت کے لیے کس طرح کام شروع کیا جائے؟ چنانچہ اس مقصد کے لیے انہوں نے حج کا سفر اختیار کیا، وہاں جا کر مشاعر حج اور حرمین شریفین میں مقدس مقامات پر نہایت عجز و انکساری کے ساتھ اللہ تعالیٰ سے دعائیں مانگتے رہے کہ : اے اللہ ! میرے لیے عام مسلمانوں مین دعوت کا راستہ کھول دے، اللہ تعالیٰ نے ان کی دعا قبول فرمائی اور اس کے لیے ان کا سینہ کھول دیا گیا۔ چنانچہ آپ حج کے بعد ہندوستان واپس تشریف لائے اور ہندوستان کے دارالحکومت دہلی سے باہر بستی نظام الدین سے دعوت کا کام شروع کر دیا۔ آپ کا معمول تھا کہ آپ شہر کے بازاروں، گاوں اور قصبوں میں جاتے اور مسلمانوں کو اللہ کی طرف دع...