Skip to main content

Justice For Aasifa

لال خون تو نربھیا کا تھا
یاسر ندیم الواجدی

جموں کی عاصفہ دراصل نربھیا نہیں ہے۔ یہ اس کی غلطی ہے کہ وہ ایک آٹھ سال کی مسلمان بچی تھی، اس کی ہی غلطی تھی کہ وہ اکیلے بکریاں چرانے کے لیے نکلی تھی، اس کی ہی غلطی تھی کہ مندر کے پجاری اس کے بیٹے، بیٹے کے دوست اور پولیس والوں نے اس کا ریپ کیا، وہ تو اچھا کیا کہ انھوں نے بچی کو بیہوشی کی گولیاں بھی کھلادیں تھی، شاید جب وہ ریپ کرنے کے اس کو بعد بجلی کا کرنٹ لگارہے تھے اس کو اتنی تکلیف نہ ہورہی ہو، تبھی تو آسانی سے اس نے دو پتھروں کے درمیان اپنا سر بھی کچل والیا۔

بھلا کہاں نربھیا اور کہاں عاصفہ!۔ نربھیا کے لیے پورا بھارت کھڑا ہوگیا تھا، عاصفہ کے لیے کون کھڑا ہوگا، جموں علاقے کے انتہاپسند فرقہ پرست تو "جے شری رام" کا نعرہ لگاکر مجرموں کے ساتھ کھڑے ہوگئے۔ وہ وکیل جو انصاف کی لڑائی کے لیے کھڑے ہوجاتے ہیں، کھڑے تو ہوے لیکن پولیس کو روکنے کے لیے جب وہ مجرموں کے خلاف چارج شیٹ داخل کرنے جارہی تھی۔ وہ کھڑے ہوے لیکن شیطانوں کی حمایت میں، کیوں کہ وہ بچی جو کئی دنوں تک ظلم سہتی سہتی آخر کار مرگئی نربھیا نہیں تھی۔

اترپردیش کے اناو سے لیکر جموں کے گاوں تک بلاتکاری جنتا پارٹی سے جڑے لوگ ریپ کے کلچر کو فروغ دے رہے ہیں۔ اقلیتوں اور دلتوں سے تعلق رکھنے والی کمزور لڑکیوں کو یہ اپنی ہوس اور دہشت کا نشانہ بنارہے ہیں۔ لیکن کیوں کہ منوسمرتی کے اعتبار سے یہ ایک مقدس عمل ہے اس لیے کچھ نہیں ہوگا، ہندتوا وادی لوگ دنیا کو ایک ٹریلر دکھارہے ہیں کہ ایسا ہوگا ہمارا ہندو راشٹر۔


Comments

Popular posts from this blog

Privacy Policy for Islamic Wave app

Privacy Policy for  Islamic Wave : Islamic knowledge Namaz Dua Quotes   App  We collect and use the following information to provide, improve and protect our Services: Islamic Wave : Islamic knowledge Namaz Dua Quotes   App required permission when you use our app Local storage :-  We are collecting Local Storage permission to store downloaded pictures or videos on local storage. When this Privacy Policy applies :-  Our Privacy Policy applies to all of the services offered by Islamic Wave App. Notification service: To update you with latest status. Changes :-  Our Privacy Policy may change from time to time. We will post any privacy policy changes on this page and, if the changes are significant, we will provide a more prominent notice.

Tableeghi Jamat

AD تعارف تقریبا ایک صدی قبل متحدہ ہندوستان کے ایک بہت بڑے عالم اور بزرگ حضرت مولانا محمد الیاس صاحب رحمہ اللہ نے دیکھا کہ ہندوستان کے بعض علاقوں میں مسلمان صرف اسلام کا نام تو جانتے ہیں مگر ان کا کلمئہ اسلام : " لا الٰہ اللہ محمد الرسول اللہ " کا صحیح تلفط تک بھی نہیں آتا۔ لہٰذا مسلمانوں کی یہ حالت دیکھ کر حضرت مولانا محمد الیاس صاحب رحمہ اللہ تعالیٰ کو دکھ اور صدمہ ہوا اور سوچنے لگے کہ مسلمانوں کی اصلاح اور تربیت کے لیے کس طرح کام شروع کیا جائے؟ چنانچہ اس مقصد کے لیے انہوں نے حج کا سفر اختیار کیا، وہاں جا کر مشاعر حج اور حرمین شریفین میں مقدس مقامات پر نہایت عجز و انکساری کے ساتھ اللہ تعالیٰ سے دعائیں مانگتے رہے کہ : اے اللہ ! میرے لیے عام مسلمانوں مین دعوت کا راستہ کھول دے، اللہ تعالیٰ نے ان کی دعا قبول فرمائی اور اس کے لیے ان کا سینہ کھول دیا گیا۔ چنانچہ آپ حج کے بعد ہندوستان واپس تشریف لائے اور ہندوستان کے دارالحکومت دہلی سے باہر بستی نظام الدین سے دعوت کا کام شروع کر دیا۔ آپ کا معمول تھا کہ آپ شہر کے بازاروں، گاوں اور قصبوں میں جاتے اور مسلمانوں کو اللہ کی طرف دع...