Skip to main content

Posts

Eman Ki Mehnat by Hazrat ji Md Yusuf Kandhalvi rh.a

‏ایمان کی جدوجہد کے لئے دن کے اوقات میں ٹھوکریں کھانا، اور رات کے اندھیروں میں رونا عالم کے احوال کی درستگی کا وسیلہ ہے ، ، (حضرت جی مولانا محمد یوسف صاحب کاندھلوی ؒ ، تذکرہ حضرت جی ؒ ص : ١٠٧)
Recent posts

Privacy Policy for Islamic Wave app

Privacy Policy for  Islamic Wave : Islamic knowledge Namaz Dua Quotes   App  We collect and use the following information to provide, improve and protect our Services: Islamic Wave : Islamic knowledge Namaz Dua Quotes   App required permission when you use our app Local storage :-  We are collecting Local Storage permission to store downloaded pictures or videos on local storage. When this Privacy Policy applies :-  Our Privacy Policy applies to all of the services offered by Islamic Wave App. Notification service: To update you with latest status. Changes :-  Our Privacy Policy may change from time to time. We will post any privacy policy changes on this page and, if the changes are significant, we will provide a more prominent notice.

Iqlas aur amal by Hazrat ji Maulana Inamul Hasan sb rh.

‏اخلاص تو ہے روح،۔۔۔۔  روح پڑے گی کہاں؟ جسم میں۔۔۔ اس لئے عمل تو پہلے ہو، پھر اس کی روح (یعنی اخلاص) ۔۔۔ عمل ہی نہ ہو تو اخلاص کیسے آئے گا؟۔۔ ، ، (حضرت جی مولانا انعام الحسن صاحب کاندھلوی ؒ، ملفوظات)

Nuzul e Hazrat Esa A.S

نزول حضرت عیسی ٰ علیہ السلام کے بارے میں قرآن واحادیث سے مختصر تعارف حضور خاتم النبیین سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ کے عہد سے لے کر آج تک تمام روئے زمین کے مسلمانوں کا یہ عقیدہ چلا آیا ہے کہ عیسٰی ابن مریم علیہ السلام جو بنی اسرائیل میں حضرت مریم کے بطن سے بغیر باپ کے، اللہ کے حکم پر نفخۂ  جبرئیل سے پیدا ہوئے اور پھر بنی اسرائیل کی طرف رسول بنا کر بھیجے گئے، اور یہود یوں نے جب ان کو قتل کرنا چاہا تو اللہ تعالی کے حکم سے فرشتے ان کو زندہ آسمانوں پر لے گئے ،وہ آسمانوں پر زندہ ہیں، اور جب قیامت کے قریب دجال ظاہر ہوگا اس وقت یہی عیسٰی علیہ السلام جوحضرت مریم (علیہا السلام )کے بیٹے ہیں  آسمان سے نازل ہوں گے ۔اور دجال جو اس وقت یہود کا لیڈر اور سردار ہوگا اس کو قتل کریں گے ۔ حضرت عیسی کی خرق عادت پیدائش، آسمانوں پر زندہ اٹھایا جانا، اور قرب قیامت نازل  ہونا سب ان کے امتیازات ہیں جو اللہ تعالی نے انہیں عطا فرمائےہیں، اور یہ سب اللہ کی قدرت سے ہے۔

NAAT LYRICS - ARAB KE CHAND SA HASSEN kOI NHI KOI NHI

Arab ke chand sa haseen koi nahi koi nahi Arab ke chand sa haseen koi nahi koi nahi koi nahi koi nahi arab ke chand sa haseen Ye aasman ye zameen,ye mahr-o maah dil nasheen Naseem-e subh-e anbareen bahar-e husn-e aafreen Gulaab ho ke yasmeen kisi ne dekha he kaheen Arab ke chand sa haseen,nahi nahi nahi nahi Arab ke chand sa haseen koi nahi koi nahi Arab ke chand sa haseen koi nahi koi nahi Arab ke chand sa haseen koi nahi koi nahi koi nahi koi nahi arab ke chand sa haseen Sitaare unki raah me,zamana unki chaah me Nabi ki khaanqah me,hen do jahan panaah me Sitaare unki raah me,zamana unki chaah me Nabi ki khaanqah me,hen do jahan panaah me Maqaam ap ka he wo,jahaan kabhi puhanch sake Khayal wehm or yaqeen,nahi nahi nahi nahi Arab ke chand sa haseen koi nahi koi nahi Arab ke chand sa haseen koi nahi koi nahi Arab ke chand sa haseen koi nahi koi nahi koi nahi koi nahi arab ke chand sa hasee Wo ja rahe hainn arsh par, bulandiyon ka he safar Ke sidra bhi he rahguzar,hen aap sab ke

Justice For Aasifa

لال خون تو نربھیا کا تھا یاسر ندیم الواجدی جموں کی عاصفہ دراصل نربھیا نہیں ہے۔ یہ اس کی غلطی ہے کہ وہ ایک آٹھ سال کی مسلمان بچی تھی، اس کی ہی غلطی تھی کہ وہ اکیلے بکریاں چرانے کے لیے نکلی تھی، اس کی ہی غلطی تھی کہ مندر کے پجاری اس کے بیٹے، بیٹے کے دوست اور پولیس والوں نے اس کا ریپ کیا، وہ تو اچھا کیا کہ انھوں نے بچی کو بیہوشی کی گولیاں بھی کھلادیں تھی، شاید جب وہ ریپ کرنے کے اس کو بعد بجلی کا کرنٹ لگارہے تھے اس کو اتنی تکلیف نہ ہورہی ہو، تبھی تو آسانی سے اس نے دو پتھروں کے درمیان اپنا سر بھی کچل والیا۔ بھلا کہاں نربھیا اور کہاں عاصفہ!۔ نربھیا کے لیے پورا بھارت کھڑا ہوگیا تھا، عاصفہ کے لیے کون کھڑا ہوگا، جموں علاقے کے انتہاپسند فرقہ پرست تو "جے شری رام" کا نعرہ لگاکر مجرموں کے ساتھ کھڑے ہوگئے۔ وہ وکیل جو انصاف کی لڑائی کے لیے کھڑے ہوجاتے ہیں، کھڑے تو ہوے لیکن پولیس کو روکنے کے لیے جب وہ مجرموں کے خلاف چارج شیٹ داخل کرنے جارہی تھی۔ وہ کھڑے ہوے لیکن شیطانوں کی حمایت میں، کیوں کہ وہ بچی جو کئی دنوں تک ظلم سہتی سہتی آخر کار مرگئی نربھیا نہیں تھی۔ اترپردیش کے اناو سے لیکر ج

یک خوبصورت نظم حضرت جی ذولفقار نقشبندی صاحب کے اجتما مے پڑھی جانے والی

🌷🌷🌷🌷🌷🌷 کبھی مایوس مت ہونا کبھی مایوس مت ہونا اندھیراکتناگہراہو سحرکی راہ میں حائل کبھی بھی ہونہیں سکتا سویراہوکےرہتاہے کبھی مایوس مت ہونا کبھی مایوس مت ہونا امیدوں کے سمندرمیں طلاطم آتےرہتےہیں سفینےڈوبتےبھی ہیں سفرلیکن نہیں رکتا مسافرٹوٹ جاتے ہیں مگرمانجھی نہیں تھکتا سفرطےہوکےرہتاہے کبھی مایوس مت ہونا کبھی مایوس مت ہونا خداحاضرہےناظربھی وہی ہے حال سےواقف وہی سینوں کےاندر بھی مصیبت کےاندھیروں میں مگروہ دےکےرہتاہے کبھی مایوس مت ہونا کبھی مایوس مت ہونا تمھارےدل کی ٹیسوں کو یونہی دکھنےنہیں دےگا تمناکادیاعاصم کبھی بجھنےنہیں دےگا کبھی تم مانگ کردیکھو تمھاری آنکھ کےآنسو یونہی ڈھلنےنہیں دےگا تمھاری آس کی گاگر کبھی گرنےنہیں دےگا ہواکتنی مخالف ہو تمھیں مٹنےنہیں دےگا کبھی مایوس مت ہونا کبھی مایوس مت ہونا وہاں انصاف کی چکی ذرادھیرےسےچلتی ہے مگرچکی کےپاٹوں میں بہت باریک پستاہے تمھارےایک کابدلہ وہاں سترسےزیادہ ہے نیت تلتی ہےپلڑوں میں عمل ناپے نہیں جاتے وہاں جوہاتھ اٹھتے ہیں کبھی خالی نہیں آتے ذراسی دیرلگتی ہے کبھی وہ آس کادریا کبھی رکنےنہیں دےگ